میکش نہ مئے نہ جام نہ ساغر بتائے گا
اس دل کا حال یہ دل مضطر بتائے گا
موجوں سے کیوں امیدیں لگائے ہوئے ہیں لوگ
گہرا ہے کتنا درد یہ سمندر بتائے گا
موقف کا اپنے ہر کوئی یاں دعوےدار ہے
حق پر ہے کون وقت کا تیور بتائے گا
سینہ سپر ہے کون یہ واضح ہے دوستو
کس کا ہے وار پیٹھ پہ خنجر بتائے گا
زندہ ہیں ہم مرے نہیں ظالم یہ جان لیں
اسلام کیا ہے اب ہمیں کافر بتائے گا?
روزہ نماز اور حج وہ سب تو ٹھیک ہے
مخلص ہے کون اعمال کا دفتر بتائے گا
انصاف کیسے کرتے ہیں قائم جہان میں
یہ حضرت عمر کا تمہیں ہنٹر بتائے گا
جا کر بلا سے سیکھ لے صبر و رضا کا درس
ہوتی ہے پیاس کیا تجھے اصغر بتائےگا
کس پل ہوئی تھی عشق کو معراج ائے لقاؔ
ہلتی ہوئی زنجیر وہ بستر بتائیے گا
فیضیؔ کوئی تو ہو جو نبھایا کرے ہمیں
یا میں یہ ضد ہی چھوڑ دوں کوئی منتر بتائے گا
ازقلم, فرازفیضی
shamsulliqafarazfaizi@gmail.com
asma saba khwaj
04-Apr-2022 04:45 AM
Bhut khoob
Reply
Seyad faizul murad
03-Apr-2022 11:57 PM
Waaah
Reply